Zaroori Tha歌词
لفظ کتنے ہی تیرے پیروں سے لپٹے ہونگے
تو نے جب آخری خط میرا جلایا ہوگا
تو نے جب پھول کتابوں سے نکالے ہوںگے
دینے والا بھی تجھے یاد تو آیا ہوگا
تیری آنکھوں کے دریا کا اُترنا بھی ضروری تھا
محبت بھی ضروری تھی بچھڑنا بھی ضروری تھا
ضروری تھا کہ ہم دونوں طوافِ آرزو کرتے
مگر پھر آرزوں کا بکھرنا بھی ضروری تھا
تیری آنکھوں کے دریا کا اُترنا بھی ضروری تھا
~ میوزک ~
بتاؤ یاد ہے تم کو وہ جب دل کو چُرا تھا
چُرائی چیز کو تم نے خدا کا گھر بنایا تھا
وہ جب کہتے تھے میرا نام تم تسبیح میں پڑھتے ہو
محبت کی نمازوں کو قضا کرنے سے ڈرتے ہو
مگر اب یاد آتا ہے وہ باتیں تھیں میز باتیں
کہیں باتوں ہی باتوں میں مکرنا بھی ضروری تھا
تیری آنکھوں کے دریا کا اُترنا بھی ضروری تھا
~ میوزک ~
وہی ہیں صورتیں اپنی وہی میں ہوں وہی تم ہو
مگر کھویا ہوا ہوں میں مگر تم بھی کہیں گم ہو
محبت میں دغا کی تھی، سو کافر تھے سو کافر ہیں
ملی ہیں منزلیں پھر بھی مسافر تھے مسافر ہیں
تیرے دل کے نکالے ہم کہاں بھٹکے کہاں پونچھے
مگر بھٹکے تو یاد آیا بھٹکنا بھی ضروری تھا
محبت بھی ضروری تھی بچھڑنا بھی ضروری تھا
ضروری تھا کہ ہم دونوں طوافِ آرزو کرتے
مگر پھر آرزوں کا بکھرنا بھی ضروری تھا
تیری آنکھوں کے دریا کا اُترنا بھی ضروری تھا